­

mahe rajab ki dua

                                                      ماہ رجب کی دعا


اس دعا کو پڑھنے والے کی کوئی حاجت اور دعا رد نہیں ہوتی ماہ رجب میں ہم

 درج ذیل دعا بھی پڑھ سکتے ہیں جو امید ہے کہ رب کے حضور قبولیت پائے گی۔

 اس دعا کے سلسلے میں روایت ہے کہ ایک بار حضرت علی کرم اللہ وجہ اپنے

 صاحبزادگان ؓ کے ساتھ خانہ کعبہ تشریف لے گئے۔ دوران طواف حضرت علیؓ نے

 جو اس وقت امیرالمومنین تھے کسی شخص کی آہ وبکا اور چیخ پکار سنی جورب

 کے حضور فریاد کررہا تھا اور بہت درد بھرے انداز میں رورہا تھا۔ حضرت امام

 حسینؓ سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کہا کہ دیکھو! یہ کون شخص ہے ؟

 حضرت امام حسینؓ اس شخص کے پاس گئے اور کہا کہ آپ کو امیرالمومنین

 یادفرما رہے ہیں۔ وہ شحض حضرت امام حسین ؓ کی معیت میں حضرت علی ؓ کے

 پاس پہنچا تو انہوں نے دریافت کیا۔’’تم کون ہو؟‘‘ اس شخص نے جواب دیا

 ’’یاامیرالمومنین ! میں منازل بن لاحق ہوں۔‘‘ پوچھا’’تم اتنے دردسے کیوں رو

 رہے تھے ؟ کیا دکھ ہے ؟‘‘ وہ بولا ’’دیکھیں میں کس قدر کڑیل جوان ہوں لیکن

 میری دائیں سائیڈ لکڑی کی طرح اکڑی ہے۔‘‘ حضرت علیؓ نے پوچھا ’’یہ کیسے

 ہوا ؟‘‘کہنے لگا ’’چڑھتی جوانی کا دورتھا ۔ میں دنیا کے عیش وعشرت میں

 کھوکر گناہ کرنے لگا۔ میرے والد نے مجھے روکا لیکن میں نے ان کی ایک نہ

 سنی جب میں گناہوں میں ڈوبتا چلا گیا تو میرے والد نے ڈانٹ ڈپٹ اور مار سے کام

 لیا۔ تب میں نے اپنی بدبختی کو آواز دی اور جواب میں اپنے بوڑھے والد کو

 مارنے لگا۔ وہ میری طاقت کے سامنے بہت ضعیف تھے لہٰذا انہیں چوٹیں بہت آتی

 تھیں۔ مارکھا کھا کر میرے والد آخرتنگ آگئے اور کہنے لگے میں اب ساری عمر

 روزے رکھوں گا اور اللہ سے اپنا حق مانگوں گا۔ میرے والد نے مسلسل روزے

 رکھنا شروع کردیئے۔ ایک ہی ہفتے بعد حج کا زمانہ آگیا اور وہ حج پر چلے گئے۔

 وہاں خانہ کعبہ کا غلاف پکڑ کر رب کے حضور انہوں نے فریاد کی۔ یاباری

 تعالیٰ! تیری ذات سب سے بڑھ کر طاقت ور ہے ۔ لوگ تجھ سے اپنی حاجتیں

 مانگتے ہیں۔ تو جو اس گھر کا مالک ہے جس گھر کی طرف لوگ دور دور سے

 حج کے لیے آتے ہیں، میں آج تجھ سے اپنا حق مانگتا ہوں، تو منازل بن لاحق سے

 میرا حق لے لے، جونہی میرے والد کی زبان سے یہ الفاظ نکلے میری دائیں سائیڈ

 شل ہوگئی اور اس روز سے مفلوج ہوں۔ تب میں نے اپنے والد سے معافی مانگی

 اور درخواست کی کہ خانہ کعبہ میں اسی جگہ جاکر میرے لیے دعا کریں کہ اللہ

 مجھے اس مصیبت سے نجات دے۔ میں اپنے والد کو ایک اونٹنی پر سوار کروا کر

 خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہوا۔ راستے میں اونٹنی بدک گئی اور میرے والد اونٹنی

 سے گرکر انتقال کر گئے۔ اس وقت سے میں اسی حال میں ہوں۔‘‘ جناب حضرت

 علی کرم اللہ وجہہ نے اسے ایک دعا پڑھنے کو دی اور فرمایا کہ اسے پڑھو ۔ رب

 تعالیٰ سے امید ہے کہ اسے پڑھنے سے تم صحت یاب ہوجائوگے۔ منازل بن لاحق

 کا کہنا یہ ہے کہ اس رات جب میں سویا تو مجھے آنحضرت ﷺ کی

 زیارت ہوگئی اور آپ ﷺ نے فرمایا جو دعا تمہیں میرے چچا زاد

 بھائی علی ؓ نے دی ہے اس کو پڑھو۔ اس دعا میں اسم اعظم پوشیدہ ہے اور جو

 شخص رب کو اسم اعظم سے پکارتا ہے رب اس کی دعائیں پوری کرتا ہے۔

 یادرکھیں ! وہ رجب کا مہینہ تھا لہٰذا رجب کے مہینے میں ہر نماز کے بعد یہ دعا

 پڑھیں ۔ جو بھی آپ کی خواہش اور مراد ہے اس کا تصور کرکے اللہ کے حضور

 گڑگڑا ئیے اور یہ دعا مانگیں۔ آخر میں جہاں یہ الفاظ آتے ہیں کہ تومجھے میری

 مراد …عطا فرما دے۔ بے شک، بلاشبہ حقیقت میں ہرچیز تیرے ہی قابو میں ہے۔

 تو میری مراد کے بعد اپنی اس خواہش ، مراد اور حاجت کا نام لے لیں۔ 

About Unknown

This is an Islamic blog. You can Download or watch Quran Majeed in Audio as well as Video Format. All Islam related information is available to read and Download for free. Most authentic Books of Hadith Shareef are also available here.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments :

Post a Comment