**********صدقہ***********
٭ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے ابن آدم!تیرے لیے اپنی ضرورت سے زائد چیز کا خرچ کرنا ہی بہتر ہے اور ضرورت سے زائد چیز کو روکے رکھنا تیرے لیے بُرا ہے اور بقدر ضرورت اپنے پاس رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں ہے پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں اور(یادرکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔(مسلم، ترمذی)
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بیشک صدقہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈاکرتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے۔ (ترمذی،صحیح ابن حبان)
٭ حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃ مرسلاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنے مال ودولت کی زکوٰۃ کے ذریعے سے حفاظت کرو، اپنی بیماریوں کا علاج صدقہ کے ذریعے سے کرو اور مصیبت کی (سرکش) امواج کا سامنادعا اور گریہ زاری کے ذریعے سے کرو۔ (ابودائود،طبرانی)
٭ حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشاد فرمایا: تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کیا کرو۔ (طبرانی)
٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا: یا رسول اللہ! اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی، آپ نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی اس کے مال کا شر اُس سے جاتا رہا۔ (طبرانی)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی تو تم نے اپنا فرض اداکردیا ۔اورجوشخص حرام مال جمع کرے اورپھر اسے صدقہ کردے تو اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گابلکہ وہ تو اس کا بوجھ اٹھائے گا۔(صحیح ابن حبان،مستدرک،امام حاکم)
٭ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اور تمہارا بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اور تمہارا کسی اندھے کو راستہ بتانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اور تمہارا راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی ہٹانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اوراپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈالنا
بھی تمہارے لیے صدقہ ہے۔ (ترمذی، صحیح ابن حبان، طبرانی)

0 comments :
Post a Comment